Home / Articles / امریکہ اور بھارت میں خودمختار ریاستیں…

امریکہ اور بھارت میں خودمختار ریاستیں…

امریکہ اور بھارت میں خودمختار ریاستیں…

اے حق۔لندن

دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ کے نام پر عراق،افغانستان اور اب پاکستان میں اپنی من مانی چلانے والے امریکہ کے بارہ میں ماسکو کے معروف سکالرز اور سینئر سفارتکارایگور پنارن نے ایک بار پھرریاستہائے متحدہ امریکہ 2011ء سے قبل ٹوٹ کر چھ خود مختار ریاستوں میں بَٹ جانے کی پیشگوئی کی ہے۔ساتھ ہی روس اور چین نیوورلڈ آرڈر کے تحت طاقت کے نئے مراکز ہونے کی پیش گوئی بھی کی اور یہ بھی وضاحت کی کہ الاسکا ریاست پر روس کا دوبارہ تسلط قائم ہوجائیگا۔اس کی وجہ حالیہ مالیاتی بحران سے امریکہ کا سنبھلنا ناممکن قراردیا جارہا ہے۔مجموعی قومی پیداوار میں ریکارڈ کمی اور”عظیم الشان“بنکنگ سیکٹر سٹی گروپ کو اربوں ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج اس بات کی روشن مثال ہے کہ عالمی مارکیٹ پر امریکی اجارہ داری ختم ہوچکی ہے۔امریکہ عراق اور افغانستان میں اپنی طاقت آزمانے کے بعدمسلمان ممالک پر دہشت گرد ہونے اور امن کے خاتمے کا ذمہ دار ہونے کے نام پر اُن ممالک میں اپنی من مانی اور حکم چلانے کی کوشش میں اپنے ہی ملک کی جڑیں کمزور کر بیٹھا ہے۔دوسری طرف بھارتی حکومت کو اُن کے اندر کا ڈر ستانے لگا ہے اور وہ اپنے ہی ملک کے باغیوں سے تنگ ہیں۔غربت ،پارٹی بازی،دھمکیوں اور فسادات کا بازار اُدھر بھی گرم ہے۔بنگلہ دیش کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل توحید الاسلام نے کہا کہ بھارت میں مزید کئی آزاد اور خود مختار ملک قائم ہوں گے۔بھارت نے کسی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ بھارت میں مصنوعی اتحاد کی جو فضاء قائم کی گئی تھی وہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔نکسلائٹ کی تحریک جو ایک چھوٹے سے گاؤں سے شروع ہوئی تھی اب پورے بھارت میں پھیل چکی ہے اگربھارتی بنگال میں جیوتی باسو کی حکومت نہ ہوتی اب تک بھارت کے کم سے کم گیارہ کمیونسٹ ملک بن چکے ہوئے۔جنرل توحید نے یہ بھی بتایا کہ آندرا پردیش،تامل ناڈو اور کیرالہ کے بارے میں کُچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اُن کا کیا بنے گا مگر ان کی موجودہ حیثیت برقرار نہیں رہے گی۔برہمنیت ایک فرسودہ نظریہ ہے جسے اب خود برہمن بھی پسند نہیں کرتے،جاگیرادانہ اور سرمایہ دارانہ نظام اس وقت”آکسیجن ٹینٹ“میں ہے۔کسی بھی وقت ان کی فلک بوس عمارت زمین بوس ہوسکتی ہے۔1960میں نکسل باغیوں کا ٹولہ اسام کے جنگلوں سے آگ کی شکل میں جہنم کا روپ لے کر سامنے آیا اور پھر اسی جہنم نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔سیکیورٹی فورسز نے بندوق کی پھوار سے عارضی طور پر آگ پر قابو پا لیا مگرراکھ کے نیچے چنگاریاں سلگتی رہیں اور ایک بار پھر1980میں ان چنگاریوں نے ملک کے دیگر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا اور نکسل باغی ماؤ نواز جنگجووں کے روپ میں بغاوت کے شعلے بن کر قومی منظر پر چھا گئے۔بھارتی فورسز پچھلی پانچ دہائیوں سے ماؤ باغیوں کو سرنڈر کرنے کی کوششوں میں سرگرم عمل ہے مگر وہ شکست ماننے پر آمادہ نہیں۔یہ بغاوتی ٹولہ20صوبوں کے255اضلاع پراپنا سکہ جما چکا ہے جبکہ بھارت کے کل626اضلاع ہیں۔بھارتی حکومت اپنی فوج پاکستانی سرحدوں پر ترتیب دے رہی ہے اور مسلسل اپنی فوجی طاقت ظاہر کرنے کی کوشش میں ہے مگراپنے ہی ملک میں باغیوں کے ہاتھوں تنگ ہے اور اُن کے آگے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے۔دنیا بھر میں غربت کی شرح میں اضافہ ہی دنیا کی تباہی کا سبب بنے گا وہ ایسے کہ دنیا جدید ترین دور میں ہے جہاں گھریلو کاموں سے لے کر بڑے سے بڑے کام بھی مشینوں سے لئے جاتے ہیں مگر غربت کی زندگی گزارنے والے طبقہ کو آگے آنے کا موقع نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے چوری،ڈاکے اور غیر قانونی حرکتوں میں ملوث اکثر غریب افراد ہی نظر آتے ہیں۔جرم تو جرم ہے چاہے غریب کرے یا امیر،مگر غرباء کا کثرت سے جرائم میں ملوث ہونا اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ آنے والے وقت میں غریب اور امیر کے درمیان تصادم کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔

About admin

Check Also

جشن آزادی

    Share on: WhatsApp

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *