خادمِ اعلیٰ کا ”پیڈا ایکٹ“ کامیابی کی راہ پر
تجزیہ! محمد اکرم خان فریدی
محکمہ آبپاشی تقرےباً سو سال سے ایک منفرد نہری نظام کی تعمیر و ترقی اور تسلسل سے رواں رکھنے کا ذمہ دار ہے لنک2 وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ طبقات کی نظر میں محکمہ کی کارکردگی مختلف حوالہ جات سے زیر بحث آنے لگی۔گزشتہ کئی سالوں سے آبادی کے بڑھتے ہوئے دباﺅ کی وجہ سے معاشرتی و اقتصادی نقطہ نظر سے زراعت کی پیداوار اور متعلقہ شعبہ جات کی کارکردگی بھی مختلف پہلوﺅںسے زیر غور ہے ۔نہری نظام سے متعلقہ حکومتی ادارے امداد دینے والے ادارے اور بعد ازاں تمام عوامل کے مطالعہ کے بعد ےہ موزوں پاےا گےا کہ نہری نظام کے امور کو بہتر انداز میں نمٹانے کے لئے کسانوں کی شرکت نہائےت ضروری ہے تاکہ محکمہ آبپاشی کو پانی کی منصفانہ تقسےم میں درپیش انتظامی مسائل کو احسن طرےقے سے عوام کی شرکت سے حل کےا جاسکے کےونکہ کسی بھی نظام کی کارکردگی کے جانچنے کا معیار متعلقہ نظام سے مستفید کردہ لوگوں کو مطمئےن ہونا ہے لہذا اس معیار کے مطابق آبپاشی کے نظام کی کارکردگی سے کسان اور دوسرے متعلقےن جِن امور میں غیر مطمئین تھے ان میں نہری پانی کا فصلات کے لئے نامناسب اور ناکافی ہونا،پانی کی غیر منصفانہ اور غیر یقینی تقسےم،پانی کی بڑھتی ہوئی چوری اور انتظامےہ کا اس پر قابو پانے میں ناکام رہنا ،پانی کی تقسےم سے متعلقہ جھگڑوں پر انتظامےہ کا بروقت اقدام نہ لےنا اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر ،نہری نظام کی بڑی نہروں اور راجباہوں کے کناروں اور تعمیرات کی ناکامی و مرمت ،شکستگی میں اضافہ محکمہ آبپاشی کے انتظامی و تکنیکر معاملات کو غیر شفاف انداز میں با اثر افراد و گروہوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کرنا اورمحکمہ آبپاشی کے عملہ پر کسانوں کا اعتماد نہ ہونا شامل تھے ۔علاوہ ازےں نہری نظام میں کسانوں کو شریک نہ کرنے اور با اثر طبقات کے اثر انداز ہونے کی وجہ سے زراعت سے متعلقہ اور دےگر شعبوں کے علاوہ امداد دینے والے اداروں کی نظر میں بھی نہری انتظامےہ کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہو گئی۔تمام حالات کو دیکھتے ہوئے نہری انتظام و انتصرام کے لئے ضروری پاےا گےا کہ ہر سطح پر کسانوں کو نہری انتظامےہ کے شانہ بشانہ شامل ہونا چاہئے تاکہ کسانوں کو نہری پانی کی دستےابی سے لے کر عملی استعمال کے تمام امور کو باہمی طور پر مل جل کر طے کرےںاور نہری انتظامےہ کے بغیر راجباہوں میں پانی کی تقسےم اور انکی تعمیر و مرمت کے عمل کو خود انجام دےں تاکہ ےہ نہری نظام اسی طرح کسانوں کی فلاح و بہبود اور ملکی معےشت کے لئے اپنا کردار ادا کرے ۔لہذا تمام صوبوں میں ایرےگےشن اےنڈ ڈرےنج اتھارٹیاں قائم کی گئےں۔پنجاب میں کسانوں کے اِس فلاحی منصوبہ کے قےام کے لئے میاں شہباز شرےف نے ذاتی دلچسپی لےتے ہوئے 1997ءمیں پےڈا ایکٹ منظور کرواےااور ©” پنجاب ایرےگےشن اےنڈ ڈرےنج اتھارٹی“ (پےڈا) کے نام سے اتھارٹی کا قےام عمل میں آےا۔
اِس سلسلہ میں ایک بڑی نہر کے انتظام و انتصرام کے لئے ”ایرےا واٹر بورڈ“ اور راجباہ کی سطح پر نہری پنچائےتوں کا قےام ایرےا واٹر بورڈ اور پنجاب کے مختلف حصوں میں لاےا جارہا ہے ۔اِس پروگرام کے تحت پہلے لوئر چناب کےنال سرکل (شرقی) فےصل آباد میں ایک پائلٹ ایرےا واٹر بورڈ کا قےام عمل میں لاےا گےا اُسکے بعد صوبہ کے دےگر حصوں میں بھی ایرےا واٹر بورڈ تشکےل دئےے جا رہے ہےں۔اِس نئے نظام کے تحت نہری
نظام کے انتظام و انتصرام میں کسانوں کی شمولےت کو یقینی بناےا گےا ہے۔اس نظام کے تحت راجباہوں کی سطح پر کسانوں نے اپنی تنظےمیں قائم کی
ہےں اور ےہ تنظےمیں پانی کی تقسےم اور نہری نظام کے دےگر مسائل کو مِل بےٹھ کر حل کرتے ہےں ۔پنجاب ایرےگےشن اےنڈ ڈرےنج اتھارٹی (پےڈا) کی زیر نگرانی اب تک سےنکڑوںکسان تنظےموں نے اس نظام کے تحت کا م کےا اور آبپاشی سے متعلقہ امور خود نمٹا ئے۔ پےڈا اس نظام کو تےزی سے آگے بڑھارہا ہے ۔ اس نظام کے تحت نہری آبےانہ بھی کسان تنظےمیں خود ہی اکٹھا کرتی ہےں اور نہروں کی تعمیرو مرمت کا کام بھی اپنی نگرانی میں ہی کروا رہی ہےں۔آبےانہ کی ریکوری میں کچھ مسائل سامنے آرہے تھے لنکی سرکبٹری آبپاشی پنجاب اور چےف اےگزیکٹےو ایرےا واٹر بورڈ زنے آبےانہ کی ریکوری کے لئے کسانوں کو مکمل تعاون فراہم کےا ہے اور اسکے لئے پےڈا افسران پر مشتمل ٹےموں نے بھی ریکوری کا کام تےز کر دےا ہے۔اور سخت ہداےات جاری کےں ہےں کہ جو لوگ نہری پانی کے عوض آبےانہ نہےں دےں گے انکے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جب بھی معاشرے میں کوئی نےا نظام متعارف کرواےا جاتا ہے تو اس نظام کو چلاتے وقت بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اور اسکا سب سے زےادہ احساس اسکے بانی کو ہوتا ہے ۔میاں شہباز شرےف کو چاہئے کہ جو پودا انہوں نے 1997ءمیں لگاےا تھا اب اسکے ثمرات کسانوں کو ملنا شروع ہو گئے ہےں اور وہ اپنی خصوصی توجہ دےتے ہوئے نہ صرف اسکی کامیابی کے لئے ذاتی دلچسپی لےں بلکہ اسکے کنٹریکٹ ملازمےن کی ملازمتوں کو مستقل کرنے کی جامعہ منصوبہ بندی بھی کرےں ۔علاوہ ازےں پانی چوری کا مسئلہ کو ختم کرنے کے لئے پولےس کو سخت ہداےات جاری کرےں ،آبےانہ کی ریکوری کے لئے ٹاسک فورس تشکےل دےں۔جبکہ اےسی کسان تنظےمیں جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہےں انکو میاں شہباز شرےف اپنی طرف سے تعرےفی لےٹر بھجوائےں۔میاں صاحب نے نہری نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا جو عزم کےا تھا میں ےقےن کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ اس نظام میں تمام خامیاں دور کر کے نہ صرف ہر نہر کی ٹےل تک پانی پہنچانے میں کامیاب ہو جائےں گے بلکہ اگر وہ پورے پنجاب میں مقررہ مدت میں اس نظام کو رائج کروانے میں کامیاب ہو گئے تو پنجاب کا کسان انکا نام تارےخ کے سنہرے حروف میں لکھے گا۔بہر حال میں ذاتی طور پر بھی انکی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔
آبی ماہرےن کہتے ہےں کہ تجربات و مشاہدات سے ثابت ہوا ہے کہ کسان تنظےمیں بہتر انداز میں اپنے فرائض انجام دے سکتی ہےں وہ ےہ بھی کہتے ہےں کہ کسانوں کی نہری نظام میں شمولےت کے بعد انہےں عزت و احترام ملا ہے ۔ کسان تنظےموں کے آئندہ الشنوطوں کے بعد حکومت کسانوں پر جو اعتمادکرے گی کسانوں کو چاہئے کہ اُس اعتماد پر پورا اُترےں۔ اور کسانوں کو چاہئے کہ وہ آبےانہ کے نادھندگان اور پانی چوروں کا ساتھ دینے کی بجائے پےڈا کے عملہ کا ساتھ دےں تاکہ نادھندگان سے بروقت ریکوری کو یقینی بناےا جا سکے اور پانی چوروں کے خلاف سخت قانونی کاروئےاں عمل میں لائی جاسکےں۔
محمداکرم خان فریدی /کالم نگار،
پتہ گھر۔36مجاہد نگر،شےخوپورہ سٹی پاکستان
فون نمبر 0302 4500098ای مےلakramkhanfaridi@gmail.com