قومی اردو کونسل کا بجٹ 45 کروڑ کیا جائے گا: جتن پرساد
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا چودہواں سالانہ قومی اردو کتاب میلہ کا آج لکھنؤ میں افتتاح عمل میں آیا۔ وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل جناب جتن پرساد نے اس میلے کا افتتاح کیا۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ سرکار اردو زبان کی ترقی اور اسے روزی روٹی سے جوڑنے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں آنے دے گی۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کونسل اپنی اسکیموں کو دیہی اور شہری علاقوں میں مزید تیزی سے آگے بڑھائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کونسل کے منصوبو ں، اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اردو زبان سے اپنے تعلق کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اختیاری مضمون کے طور پر انھوں نے اردو زبان پڑھی ہے لیکن اس وقت انھیں پتہ نہیں تھا کہ وہ ایک دن اردو کے سب سے بڑے کتاب میلے کا افتتاح کریں گے۔ وزیرموصوف نے حال ہی میں فروغ انسانی وسائل میں وزیرمملکت کا عہدہ سنبھالا ہے اور ان کے دورِ وزارت کا یہ پہلا کتاب میلہ ہے جس کا افتتاح انھوں نے لکھنؤ کے سینٹینئل کالج قیصر باغ میں کیا۔ اس موقعے پر انھوں نے کہا کہ اس میلے کا افتتاح کرتے ہوئے انھیں بے حد خوشی ہورہی ہے۔ اردو زبان کی ترقی کے ساتھ ساتھ انھوں نے اقلیتی معاشرے کی تعلیمی ترقی پر بھی زور دیا اور کہا کہ وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور کانگریس صدر محترمہ سونیاگاندھی نے انھیں یہ ذمے داری اس لیے دی ہے تاکہ وہ پوری طاقت سے اردو زبان اور اقلیتی معاشرے کی بھلائی کے لیے کام کرسکیں۔ کونسل کے سالانہ بجٹ میں اضافے کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کونسل کا سالانہ بجٹ 28 کروڑ سے بڑھا کر 45 کروڑ کردیا جائے گا۔
مدرسے کے بچوں کے لیے انھو ںنے کہا کہ سرکار انھیں تکنیکی تعلیم سے زیادہ سے زیادہ جوڑنے کی کوشش کرے گی تاکہ مدرسے کے بچے مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار سے بھی جڑ سکیں۔ اس موقعے پر انھوں نے دو اردو کتابوں اور ایک آن لائن اردو پروگرام ’آؤ اردو سیکھیں‘ کا اجرا بھی کیا۔ کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے کونسل کی کارکردگی اور اس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کونسل نے اب کمپیوٹر کے ذریعے اردو زبان سیکھنے سکھانے کا طریقہ ڈھونڈھ نکالا ہے تاکہ گھر بیٹھے لوگ سی ڈی (CD) کے ذریعے اردو زبان آسانی سے سیکھ سکیں۔ کونسل کے وائس چیئرمین پروفیسر وسیم بریلوی نے کہا کہ اردو کسی ایک خاص فرقے کی زبان نہیں بلکہ یہ ملک کی گنگاجمنی تہذیب کی علامت ہے۔ اسی لیے کونسل اپنی اسکیموں سے سب کو جوڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کونسل کے اردو عربی فارسی، کیلی گرافی اور کمپیوٹر سینٹر کے ذریعے ہر طبقے کے لوگوں کو جوڑنے کا کام کررہی ہے تاکہ سبھی لوگ اِس زبان سے بہرہ ور ہوسکیں۔ انھوں نے اترپردیش میں اردو رسم الخط سکھانے کے چلن کو عام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اردو کا رشتہ ہندی و علاقائی زبانوں سے بھی مضبوط کیا جائے گا۔
اس موقعے پر خواجہ غریب نواز اردو عربی فارسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب انیس انصاری نے میلے کے انعقاد کے لیے کونسل کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ کونسل کا یہ کتاب میلہ لکھنؤ کے اردو پڑھنے والوں کی سیرابی کرے گا۔ انھوں نے حکومت سے اس بات کی اپیل بھی کی کہ اِسکولوں میں اردو زبان کی تعلیم کا انتظام کیا جائے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت مشہور شاعر پروفیسر ملک زادہ منظور احمد نے کی۔ انھوں نے بھی لکھنؤ میں اردو کتاب میلے کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
6 نومبر 2012 سے منعقد ہونے والا یہ کتاب میلہ 11 نومبر 2012 تک چلے گا۔ اس کتاب میلے میں تقریباً 60پبلشرز نے شرکت کی ہے۔ افتتاحی پروگرام میں طلبا و طالبات اور اردو زبان سے جڑی سرکردہ شخصیات نے بھی حصہ لیا اور وزیر موصوف کے ساتھ میلے میں لگی کتابوں کی نمائش کا جائزہ لیا۔ اس سے قبل اس کتاب میلے کا انعقاد ممبئی میں کیا گیا تھا جس میں تقریباً 54 لاکھ روپے کی کتابیں فروخت ہوئی تھیں۔ اب 2005 کے بعد ایک مرتبہ پھر کونسل نے لکھنؤ کی سرزمین کو کتاب میلے کے لیے منتخب کیا ہے اور کونسل یہ امید بھی کررہی ہے کہ یہ میلہ گزشتہ برسوں کے تمام ریکارڈ پر برتری حاصل کرے گا۔
(رابطہ عامہ سیل)