Home / NCPUL / قومی اردو کونسل کی مالی تعاون اسکیم (گرانٹ ان ایڈ)کے تحت 66لاکھ کی منظوری

قومی اردو کونسل کی مالی تعاون اسکیم (گرانٹ ان ایڈ)کے تحت 66لاکھ کی منظوری

قومی اردو کونسل کی مالی تعاون اسکیم (گرانٹ ان ایڈ)کے تحت 66لاکھ کی منظوری

اہم مالی تعاون اسکیموں میں شفافیت کونسل کی اولین ترجیح: ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین

فروغ اردو بھون میں کونسل کی گرانٹ ان ایڈ کمیٹی کی سال2013 کی پہلی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ اس اسکیم کے تحت سیمینار،کانفرنس،ورکشاپ اور مشاعروں کے انعقاد کے لیے متعلقہ کمیٹی کی سفارشات اور غور و فکر کے بعد ہی مالی تعاون فراہم کیاجاتا ہے۔ رواں مالی سال (2012-13) میں گرانٹ ان ایڈ کمیٹی نے سمیناروں ، کانفرنس اور مشاعروں کو 66لاکھ کی معاونت کو منظوری دی ۔ اس اہم فیصلے کے تحت منظور ہونے والے 72سمیناروں کو تقریباً 43لاکھ، 83اردو مسودات کو تقریباً 22لاکھ روپئے اور عربی و فارسی مسودات کو ایک لاکھ روپئے کی منظوری ملی۔

میٹنگ کی صدارت قومی اردو کونسل کے وائس چیئرمین جناب وسیم بریلوی نے کی۔ کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین نے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کونسل اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور حکومت ہند کی ایک اہم نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اس لیے کونسل کی مالی تعاون کی اسکیموں میں شفافیت کو ہمیشہ سے اہمیت دی جاتی رہی ہے اور ہم اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ قومی اورریاستی سطح تک کی وہ تمام سرگرمیاں جو اردو کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں، کونسل سے مالی تعاون کی حقدار ہیں۔ خواجہ اکرام الدین نے مزید کہا کہ جن اداروں کا تعلق براہِ راست اردو سے نہیں ہے اور وہ اردو کے ترویج و ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں ، انھیں مزید مستحکم بنانے کے لیے حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

کونسل کے گرانٹ ان ایڈ سیکشن نے اپنی لگن اور ایمانداری کے ساتھ تقریباً ڈھائی کروڑ روپئے کے عالمی، قومی اور ریاستی سطح کی تقریباً ڈیڑھ سو  تجاویز ، متعلقہ کمیٹی کے سامنے پیش کیں۔ جن پر غور و خوض کے بعد تقریباً 66لاکھ کی مالی معاونت کو منظوری ملی۔ اس کمیٹی میں آئے ایگزکیٹیو اور فائننس کمیٹی کے ممبر جناب علیم الدین اسعدی نے کہا کہ فارسی میں کچھ اور نئے موضوعات کو شامل کیا جانا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈائرکٹر نے کہا کہ اردو زبان و ادب کے فروغ کے سلسلے میں کونسل کو وقتاً فوقتاً کئی اہم تجاویز موصول ہوتی رہتی ہیں، لیکن اردو کونسل اپنے اصول و ضوابط کے دائرے میں رہ کر ہی کام کرتی ہے۔ انھوں نے ریشمی رومال کی تحریک کو ایک اہم تحریک بتاتے ہوئے اس سے متعلق تحریروں کو ایک جامع کتابی شکل دینے پر بھی زور دیا۔

ریاستی سطح پر ہونے والی اردو کی سرگرمیوں کو اہمیت دیتے ہوئے شمال مشرقی ریاستوںکے سمیناروں کو منظوری دی گئی اس کے علاوہ آندھرا پردیش، بہار، دہلی، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرلہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، اڑیسہ، تمل ناڈو اور اتر پردیش کے کل 104 پروپوزل شامل کیے گئے۔

میٹنگ میں کمیٹی کے ممبران جناب فرید احمد، حافظ مطلوب کریم، شیخ علیم الدین اسعدی، محمد عبید اللہ شریف(بنگلور)، پروفیسر اے قادرجعفری     (الہ آباد)، ڈاکٹر سید اختر حسین (جے این یو)، کے علاوہ قومی اردو کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر جناب نسیم احمد، محترمہ مسرت جہاں، جناب مجیب احمداور جناب محمد اقبال نے بھی شرکت کی۔

                                     (رابطہ عامہ سیل)

About admin

Check Also

طالبان کے خلاف کارروائی ناگزیر کیوں

حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا کھیل ایک طرف تو کافی دلچسپ ہوتا جا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *