Home / Socio-political / شیو سینا کی دہشت گردی

شیو سینا کی دہشت گردی

  گذشتہ ایک دو ہفتے سے نہ صرف ممبئی میں بکہ پورے ملک میں شیو سینا نے ایسی دہشت پھیلا رکھی ہے کہ عوام تو پریشان ہیں ہی مہاراشٹرا میں بر سر اقتدار گانگریس پارٹی بھی تذبذب کا شکار ہے کہ اس پر کاروائی کی جائے یا نہیں ۔ کیونکہ وہ یہ سوچتی ہے کہ اگر ایسا کیا تو اسے عوامی حمایت اور ہمدردی حاصل ہو سکتی ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں سوچتی کہ ایسے ہی لوگ اور پارٹیاں ملک کی فضا کو مکد ر کرتے ہیں اور نفرت کی سیاست کو ہوا دیتے ہیں ۔ کھلے عام دہشت گردی کا ایسا نمونہ اس وقت سامنےآرہا ہے جب اس ملک ہندستان پر ایک ایسی سیاسی پارٹی اقتدار پر قابض ہے جو خود کو سیکولر کہتی ہے۔ کانگریس پارٹی کی مرکز میں بھی حکومت ہے اور اتفاق سے معاشرےکو پراگندہ کرنے والی اور معاشرے میں زہر گھولنے والی شیو سینا جس ریاست میں طوفان بد تمیزی پر آمادہ ہے وہاں اسی کانگریس کی حکومت ہے ۔ لیکن حیرت یہ ہے کہ جس سختی سے {ممبئی } مہاراشٹرا کی حکومت کو اس نفرت پھیلانےوالی پارٹی پر کاروائی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں کر سکی ۔ ہندستان میں بال ٹھاکرے اور اس کے حامی جتنی ہٹ دھرمی سے سیاست کرتے ہیں وہ کسی طرح سیاست نہیں بلکہ وہ سراسر غنڈا گردی ہے۔ بد نام زمانہ سیاسی پارٹی شیو سینا کو تقریباً سب لوگ جانتے ہیں کہ دو تین دہائیوں سے اس نے نفرت پھیلانے او ر آگ لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا اوردنیا کے بڑے سیکولر ملک میں شمار ہندستا ن نے ہمیشہ اس پارٹی کے ذریعے بر بریت کا ننگا ناچ دیکھتی رہی۔ شاہ رخ خان کے نام پر ایسا ہنگامہ ہوتا رہا ، شاہ رخ خان پر شیوسینا نے صرف اس لیے یہ ہنگامہ کیا کہ ہندستان میں ہونے والے آئی پی ایل کرکٹ میچوں میں پاکستان کے کسی کھیلاڑی کو نہیں لیا گیا ۔ اس بات میں بھی اپنےآپ میں ایک بڑا افسوسناک پہلوہے۔ کھیل میں سیاست کا یہ شرمناک رویہ اپنایا گیا اور بجائے شر م کرنے کے سیاست کی جارہی ہے، کوئی بھی انصاف پسند اسے درست نہیں قرار دے گا۔ شاہ رک نے بھی انصاف کا رویہ اپنایا اور جو کہا بہت کم کہا اور سنبھل سنبھل کر کہا ۔لیکن اس بات کو رائی سے پہاڑبنایا گیا ۔اور شیو سینا جو اپنا وجود مہارشٹرا میں اپنا وجود کھوتی جارہی ہے ، اس کو موقع ملا اور غنڈا گردی شروع کردی۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہےکہ یہ موقع خود مہاراشٹر امیں موجود کانگریس کی ریاستی حکومت نے دیا۔گذشتہ ہفتے راہل گاندھی کے ایک بیان پر ادھو ٹھاکرے نے یہ کہا کہ اگر راہل گاندھی اس طرح کی باتیں کریں گے تو ہم ممبئی میں ان کے آنے پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ یہ بات سنتے ہی راہل گاندھی نے اناً فاناً ممبئی دورے کا اعلان کردیا۔ غور کریں کہ راہل کا ممبئی دورہ شیو سینکوں کے لیے مرو اور جیئو کا سوال تھا۔ اس لیے شیو سینا نے اپنی پوری طاقت جھونک دی ۔ ممبئی کے ہر علاقے میں شیو سینک موجود تھے ۔لیکن ممبئی پولیس کا کارنامہ یہ ہے کہ ایک بھی کالاجھنڈا راہل کے سامنے نہیں آسکا۔ پولیس کی کارکردگی پرپورے ملک نے مبئی پولیس اور مہاراشٹرا حکومت کو شاباشی دی۔ لیکن یہ وہی ممبئی پولیس اورمہاراشٹرا حکومت ہے جس نے یہ کہا کہ شاہ رخ کی فلم ہر جگہ دیکھائے جائے گی۔ پولیس تحفظ فراہم کرے گی۔ مگر یہ کیسا تحفظ کہ کئی سنیما گھروں کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ پولیس وہاں موجود تھی ۔ تحفظ کا یہ دہرا معیار مجھے نہیں سمجھ آیا ، شاید ملک کے دوسرے شہری بھی اسی سوال کا جواب ڈھونڈ رہے ہوں گے ۔ کہ جس پولیس نے راہل گاندھی تک ایک کالا جھنڈا نہیں پہنچنے دیا ، اسی پولیس کے سامنےاسی ممبئی شہر میں مسلمانوں کا خون کیسے بہایا گیا؟ ان تمام سوالوں کا صرف ایک ہی جواب ہے کہ اگر حکومت اور پولیس چاہ لے تو نہ صرف شیو سینا کی دہشت گردی کو ختم کرسکتی ہے بلکہ اس جسیے دہشت پسندوں کو بھی جڑ سے ختم کر سکتی ہے جو ملک میں نفرت کا زہر گھولتے ہیں۔ اس شرمناک واقعے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ مصلحتوں کی شکار ہے ۔ اگر مصلحتوں کو چھوڑکر ملک کے مفاد میں کا م کیا جائے تو ملک میں امن و سکون بھی رہے گا اور تمام شہری چین کی نیند سو سکیں گے۔ ooooo

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

2 comments

  1. ادھر شیو سینکوں کی زیادتیاں ملک کے عوام پر بڑھتی ہی جا رہی ہیں لیکن حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔ کسی کسی کی بیان بازی ضرور سننے کو ملتی ہے لیکن کوئی ٹھوس قدم کسی کی طرف سے نہیں بڑھایا جا رہا۔ حالانکہ شیو سینکوں سے بہار اور اتر پردیس کے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لوگ پریشان ہیں لیکن شیو سینکوں کے خلاف احتجاج صرف اتر پردیس اور بہار کے لوگ ہی کھل کر کر رہے ہیں۔ اکثر سینیما ہال ، رنگ منچ، کھیل کودکے میدان و دیگر کلچرل ایکٹیویٹی کے مرکزوں پر ان کا حملہ ہوتا رہتا ہے لیکن ایک آدھ احتجاج کے بعد پھر معاملہ جیوں کا تیوں ہو جاتا ہے جیسے کچھ بھی نہیں ہوا ہو۔ اور کچھ عرصہ گزرتا بھی نہیں ہے کہ نیا معاملہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے ۔ آپ نے اسے ‘‘دہشت گردی’’ کا نام دیا ، یہ واقعی دہشت گردی ہی ہے ۔جب کشمیر کے اور نورتھ ایسٹ کے علاقے کے کچھ احتجاج کرنے والوں اور جھارکھنڈ ، چھتس گڑھ اور کچھ علاقوں کے اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے لوگوں کو لوگ دہشت گرد کہ دیتے ہیں تو یہ تو سراسر دہشت گردی کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ۔
    آپ کی باتیں پڑھ کر اچھا لگا۔ میرا ماننا ہے کہ شیو سینکوں سے لوہا لینے کے لیے حکومت پر سے بھروسا چھوڑنا ہوگااور اس قسم کی دہشت گرد قوت سے نبٹنے کے لیے عوام کو خود ہی کچھ راستہ نکالنا ہوگا۔

  2. شیو سینا سے تو اب بی جے پی بھی پریشان ہے۔ ادھر کئی بی جے پی کے نیتاؤں کے بیان شیو سینا کے خلاف آ چکے۔ آخر یہ کیسی ذہنیت کے لوگ ہیں سمجھ میں نہیں آتا۔ یہ بس ایک ہی صوبہ میں سمٹ کر رہجانے کا کیا ل رکھتے ہیں تو کیا مہاراسٹر کے لوگ اگر دوسرے صوبے میں ہیں تو انہیں اپنے یہاں بلا لیں۔ اور اگر ایسا ہی ہوا تو کیا صوبے کے اندر ہی ایک ضلع کے لوگ دوسرے ضلع کے لوگوں کو نکال باہر کریں گے ۔ پھر ایک محلے کے لوگ دوسرے محلے کے لوگوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ اور یہ بھی عمل میں آ گیا تو پھرلوگ اتنا سمٹ کر کیسے جی پائیں گے؟
    آج پوری دنیا ایک گلوبل ویلیج بننے کی کوشش میں ہے۔ جہاں پوری دنیا کے لوگ ایک دوسرے کی باتیں، ان کی چیزیں ایک دوسرے سے شیر کریں گے تو ٹھاکرے اینڈ کمپنی سب کچھ سمیٹ کر بس خول میں بند ہو جانا چاہتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *