Home / Socio-political / دوستی دشمنی سے زیادہ خطرناک﴿آخری قسط﴾

دوستی دشمنی سے زیادہ خطرناک﴿آخری قسط﴾

دوستی دشمنی سے زیادہ خطرناک﴿آخری قسط﴾

سمیع اللہ ملک

امریکا نے سازش کے ذریعے خلیج کے اندر اپنی فوجوں کورکھا ہوا ہے تاکہ دنیاکو تیل کی ترسیل کے راستے پر اس کا مکمل کنٹرول رہے۔خود پاکستان اور افغانستان کو لڑانے کے منصوبے بنارہاہے۔ امریکیوں نے ہمیشہ مسلم ممالک کو پرامن استعمال کیلئے ایٹمی قوت حاصل کرنے کی ہر کوشش کوسازشوں کے ذریعے سبوتاژ کیاتاکہ وہ کسی بھی وقت ایٹمی قوت نہ بن جائیں۔عراق کی ایٹمی قوت کواپنے بغل بچے اسرائیل سے حملہ کرواکے اس وقت تباہ کروادیا جب کہ عراق امریکا کے ایمائ پر ایران سے جنگ وجدل میں مصروف تھا۔اسی طرح لیبیا کے ایٹمی پروگرام کے پیچھے پڑا رہااور اسے ختم کرنے کیلئے اتنا مجبور کیا کہ اس نے سارا ایٹمی پروگرام رول بیک کرکے امریکا کے حوالے کر دیا۔اسی طرح اب ایران کے پیچھے پڑا ہو ا ہے اور اقوام متحدہ کو استعمال کرتے ہوئے اس کو عالمی اقتصادی پابندیوںکی زنجیروں میں جکڑچکاہے۔پاکستان کو قدرتی گیس کی فراہمی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے اور خود پاکستان جو اللہ کے فضل سے دنیا کی ساتویں اورپہلی اسلامی ایٹمی قوت ہے اس کے خلاف ساری عیسائی دنیاکو لا کھڑا کیا ہے اور اس کی سلامتی کے خلاف شب وروز سازشوں میں مصروف ہے جس کیلئے جنرل کیانی نے باقاعاعدہ تحریری شکل میں ۴۱صفحات پر مشتمل ایک مراسلے کے ذریعے اوبامہ کو مطلع بھی کیاجس کی تفصیل مقامی اور بین الاقومی میڈیا میں بھی آچکی ہے۔ دنیا کے تجزیہ نگار وں کے مطابق امریکا پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو اب ختم تو نہیں کر سکتا مگر بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی کو ششوں میں مصروف ہے۔

پورے پاکستان اورخصوصی طور پر دفاعی تنصیبات پر حملے اور دیگر افراتفری کے پس منظر میں امریکا ہی کا نام لیا جاتا ہے۔بلیک واٹر جو عراق اور افغانستان کے اندر تباہی پھیلانے کیلئے مشہور ہے اسے درپردہ پاکستان میں استعمال کررہاہے۔کچھ عرصہ قبل پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں نے دبئی کے راستے بلیک واٹر ایجنٹوںکی آمد پر وزیر اعظم کوخط بھی لکھا تھا کہ دبئی کے سفارتی مشن نے ان لوگوں کو پاکستان کے ویزے جاری کئے ہیںجن کو امریکا میں پاکستانی سفارت خانے نے انکار کردیا تھا لیکن اس کے باوجودپاکستان کا وزیرداخلہ پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی سے انکار کرکے قوم کو دھوکہ دینے میں مصروف ہے ۔نیویارک ٹائمز کے مطابق سی آئی اے کی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ کارل لیون نے محکمہ قانون سے کہا ہے کہ اس امر کا جائزہ لے کہ بلیک واٹر نے سرکاری ٹھیکے حاصل کرنے کیلئے ذیلی کمپنیوںکے ذریعے حکومت کو گمراہ تو نہیں کیا؟اخبار لکھتا ہے کہ بلیک واٹر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے اور عراق اورافغانستان میں کئی پر تشدد واقعات میں ملوث ہے۔

لندن میں سندھ سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے فلیٹ میں حیربیاری اور دیگربلوچ افراد کی را کے افسران سے ملاقاتیں اب کوئی ڈھکی چھپی نہیںہیں۔کراچی میںان کا ہیڈکوارٹر پکڑا گیاتھا جس کے سبب دہشت گردی کا ایک خوفناک منصوبہ ناکام بنا دیا گیا تھا۔اسی طرح حیدرآباد سے پکڑے گئے را کے بھارتی ایجنٹ نے بھی اہم معلومات فراہم کی ۔ ایک امریکی تھنک ٹینک مڈل ایسٹ میصیا ریسرچ انسٹیوٹ نے اپنی حالیہ ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا اور پاکستان میں تصادم ہو سکتا ہے جس کیلئے امریکیوں نے پاکستان میں اندرونی طور پر انتشار پھیلانے کیلئے اپنے ایجنٹوں کو استعمال کرنا شروع کردیاہے۔۹۰۰۲ئ میں آئی ایس آئی کے سابقہ سربراہ شجاع پاشانے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹاکے سامنے سی آئی اے کے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کے واضح متعدد ثبوت رکھے تھے جن کی وجہ سے دونوں سربراہوں کے درمیان تلخی بھی پیدا ہو گئی تھی اور بطور احتجاج شجاع پاشا فوری طور پر اپنی ملاقات منسوخ کرکے پہلی فلائٹ سے واپس پاکستان چلے آئے تھے۔

۹۰۰۲ئ کے آخر میں اردن سے تعلق رکھنے والے ایک باشندہ جو سی آئی اے کیلئے کام کرتا تھا،افغانستان میںاہم امریکی بیس کے ندرخود کو دہماکہ خیز مواد سے اڑا کر کئی امریکیوںکوہلاک کردیاتھا ۔اس واردات سے ثابت ہو گیاتھاکہ امریکی کس طرح دنیا بھر سے اپنے اہلکاروں کو پاکستان کے اندر کاروائیوں کیلئے اکٹھا کرتے ہیں۔یہی واقعہ پاک امریکا تعلقات میں کشیدگی کا ایک محرک بھی ہے۔ ڈرون حملوں کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ سابق ڈکٹیٹرپرویزمشرف اپنے دور میں ہونے والے ہرڈرون حملے کی پیشگی منظوری دیتا تھامگر اب موجودہ این آراوزدہ جمہوری حکومت تو سابقہ ڈکٹیٹر سے دوقدم آگے جا چکی ہے۔اب سارے اختیار سی آئی اے کے پاس ہیںاورموجودہ حکومت کوپیشگی اطلاع دینے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔

پاکستانی میڈیا کوامریکی سرمائے کے ذریعے فحاشی،عریانی اور بے حیائی پھیلانے کیلئے استعمال کیا جارہاہے۔میڈیا کے لوگوں کی امریکی سفارت خانے میں مادرپدرآزادمخلوط دعوتوں کی قابل اعتراض تصاویر تواخبارات میں شائع بھی ہو چکی ہیںاوران کے بیرونی دوروں کااہتمام کرکے انعامات سے بھی نوازے جانے کی اطلاعات موجود ہیںجن میں موجودہ جمہوری حکومت کی مکمل رضامندی بھی شامل ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق قومی سلامتی کے اداروں نے سی آئی اے کے کارندوںکو کڑی تصدیق کے بغیر﴿جو سفارتی کارندوں کے بھیس میں﴾ویزہ دینے اورجویہاں تعینات ہیںان کوعالمی سفارتی قانون پر عملدرآمد اوران کی آزادانہ نقل وحرکت کو پابند کرنے کی سفارش کی ہے جس کی بنائ پر امریکا سخت طیش میں ہے ۔ اس پر امریکی حکام نے ۲۸صفحات پر مشتمل رپورٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستان میںامریکی سفارت کاروں کو ہراساں کیا جا رہاہے،ان کو ویزے نہیں دیئے جا رہے ،مختلف منصوبوں کیلئے ان کی شپ منٹس کلیئر نہیں کی جا رہیں اور انہیں پاکستان بھر میں نقل و حرکت کی کھلی چھٹی نہیں دی جا رہی۔

قومی سلامتی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت امریکی اپنے بندوں کے بارے میں تفصیلات بتانے کے پابند ہیںمگر اب وہ دھوکے بازی سے کام لے رہے ہیں اور بے شمار سی آئی اے کے ایجنٹ سفارت کاروں کے بھیس میں موجودہیں۔ امریکا کی جانب سے پاکستان میں اپنے مخالفین خصوصاً حقانی نیٹ ورک وغیرہ کے خلاف حملوں کی خفیہ منصوبہ بندی کی اطلاعات کے بعد حالات میں بہتری کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔۸۱ ماہ پاک امریکاتعلقات نیٹو سپلائی بحالی کے بعد گو کہ کچھ صحیح ہوئے مگر پھر بھی ڈرون حملوں کی وجہ سے کشیدگی موجود ہے ۔امریکا میں مسلمانوںکے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتاہے۔معروف امریکی جریدے کرسچین سائنس مانیٹر کا ایک رپورٹ میں کہناہے :ذرائع ابلاغ کی کوششوں سے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کا بھانڈہ پھوٹ گیا ہے کہ وہ امریکا میں موجودہ مسلمانوں کی

نگرانی کررہاہے۔ اس امر کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ، ایف بی آئی اور نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے افسران مقامی جا سوسوں اورپولیس کے ساتھ ساتھ مسلمان نوجوانوں کو بھی اس جاسوسی کے عمل میں ہم نوابنائے ہوئے ہے جو مساجد میں آنے جانے والوں اور بالخصوص قرآن کا درس سننے کیلئے آنے والوں کے بارے میں مکمل معلومات پولیس کے متعلقہ انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کو فراہم کرتے ہیں۔

نیویارک پوسٹ کا کہنا ہے کہ امریکی مسلمانوں نے نیویارک پولیس کے خلاف نیو جرسی کی ایک مرکزی عدالت میں مقدمہ کیاکہ نائن الیون کے بعد سے جاسوسی کی جارہی ہے۔ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک امریکی آئین کے منافی ہے۔خوف اور جاسوسی کی وجہ سے نوجوان مساجد ،مدارس اور کمیونٹی اسکولوںمیں نہیں آتے،نگرانی بند کروائی جائے۔اس مقدمے کی وکالت امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم مسلم ایڈووکیٹس کے وکلائ کر رہے ہیںجو مسلمانوں کو قانونی امدادفراہم کرتی ہے۔نیویارک پولیس کا اصرار ہے کہ مسلمانوں کی جاسوسی جاری رہنی چاہئے۔ان کے ترجمان پال براؤن کااستدلا ل ہے کہ امریکا کیا پوری دنیا میں مسلمانوں کی نگرانی جاری رہنی چاہئے تاکہ نائن الیون جیسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔ یہ بات تو صحیح ہے کہ ہر ملک اپنے اپنے مفادات کیلئے کام کرتا ہے اوراسے کرنا بھی چاہئے مگر قوموں کے باہمی تعلقات کااحترام کرتے ہوئے کچھ بین الاقوامی اصول کی پابندی بھی ضروری ہے۔امریکا کیلئے تو مشہور ہے کہ اس کی دوستی دشمنی سے زیادہ خطرناک ہے ۔

بروزہفتہ ۴ ذوالحج۳۳۴۱ھ۰۲/اکتوبر۲۱۰۲ئ

                                                                   لندن

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *