Home / Socio-political / پورے سر کا درد

پورے سر کا درد

         

پورے سر کا درد

سمیع اللہ ملک

امریکا کے نئے سی آئی اے ڈائریکٹرجان برینن نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے لیے آدھے سر کا درد ہے اور امریکی صدر کے لیے بھی پاکستان کے موجودہ حالات بڑا چیلنج ہیں۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کرپشن ، غربت ، انتہاپسندی اور کمزور حکومت کی وجہ سے عالمی برادری کے لیے آدھے سر کے درد کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کو افغا نستان سے نمٹنے میں بھی پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کا احساس ہے اور یہ بات ان کے پورے سر میں درد کا باعث بنی ہوئی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مذکورہ بالا مسائل کی وجہ سے امریکی صدر کو بڑ ی مشکلات پیش آئیں گی۔

 انہوں نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے اور ان کی وجہ سے پاکستان کو عالمی برادری کے لیے آدھے سر کا درد قرار دیا ہے ان میں سے بیشتر مسائل تو خود امریکی انتظامیہ اور حکومتوں کے پیدا کردہ ہیں۔ اگر ان مسائل کے سبب پاکستان کو عالمی برادری کے لیے آدھے سر کا درد قراردے دیا جائے تو پھر یہ مسائل پیدا کرنے والا امریکا دنیا کے لیے پورے سر کا درد قرارپائے گا۔ اگر ایٹمی قوت رکھنے والا ملک امریکا اور عالمی برادری کے لیے آدھے سر کا درد قرار دیا جا سکتا ہے محض ہتھیا ر رکھنے سے کو ئی ملک سرکا درد نہیں بن سکتا ، ساری دنیا میں ایٹمی ہتھیار استعمال کیے اور کئی نسلوں کو معذور کیا اُس کو پورے سر کا درد قرار دیا جا نا چاہئے ۔ پھر یہی نہیں ، ساری دنیا میں ایٹمی ٹیکنا لوجی کی فروخت اور اسلحہ کے پھیلاؤ میں بھی امریکا کئی عشروں سے اوّل نمبر پر آرہا ہے ۔ یہ عمل بھی دنیا کے لیے پور ے سر کا درد بنا ہوا ہے۔

جس چیز کوبرینن نے کر پشن قرار دیا وہ تیسری دنیا کے ملکوں میں امریکا یا سر ما یہ دار انہ نظام کو زبردستی مسلط کرنے کے نتا ئج ہیں ۔ اگر پاکستان میں امریکی نظام کو مسلط نہ کیا جائے اور اسلامی نظام معیشت نافذ کیا جائے ، یہ نہیں تو پاکستان کی ثقافت سے مطابقت رکھنے والا نظام ہی نافذ کردیا جائے تو کرپشن کم سے کم ہوجائے گی۔ لیکن اس کر پشن کے سارے راستے تو آئی ایم ایف ، عالمی بینک اور اب دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ نے کھول رکھے ہیں ۔ اندھا دھند امداد فی آدمی پانچ ہزار ڈالر انعام ، بندہ پکڑ واؤ اور انعام لو، الزام ثابت ہو یا نہ ہو۔ یہ کرپشن کا راستہ نہیں تو اور کیا ہے! جنرل پر ویز مشرف کو کتاب لکھوا کر ٹرسٹ قائم کروا کر دینا کیا رشوت نہیں ہے؟ اس ساری کرپشن کے پیچھے امریکی ہی

ہیں ۔اگر پاکستان کر پشن آدھے سر کا درد ہے تو امریکی کرپشن پورے سر کا درد ہے۔ یہی نہیں ، خود امریکا میں ۲۰۰۴ء کے انتخابات کے موقع پر ہزاروں مسلمانوں کو مقدمہ چلائے بغیر زیر حراست رکھا گیا ۔ ان پر تشدد کیا گیا ۔ امریکی اخبارہی کی رپورٹ ہے کہ ان لوگوں کو دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر زیر حراست رکھا گیا ۔ دنیا کا کوئی قانون کسی کو بغیر مقدمہ کے حراست میں رکھنے کی اجازت نہیں دیتا ، لیکن امریکا نے یہ کارنامہ بار بار انجام دیا ہے۔ کبھی خود اپنے ملک میں اور کبھی اپنے ایجنٹ حکمرانوں کی مدد سے پانچ پانچ ہزار ڈالر میں لوگوں کو خریدا ہے۔ یہ پورے سر کادرد نہیں تو اور کیا ہے!

جان برینن اگر کرپشن کی بات کرتے ہیں تو ہماری نہیں اپنے ذرائع ابلاغ کی بات ہی سن لیں جو بتا تے ہیں کہ امریکا کے حکمرانوں نے نائن الیون کے بعد سے ۱۰۰بڑے جھوٹ بولے ہیں جن کے نتیجے میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے اربوں ڈالر کی عمارتیں اور تنصیبات تباہ ہو گئیں دنیا کے دوسرے خطوں کا امن تباہ ہو گیا اور یہ جھوٹ سچ ثابت نہیں ہو سکے ۔ تو کیا یہ کر پشن نہیں ہے؟ پاکستان آدھے سر کا درد ہے تو امریکا اتنی بڑی کر پشن پر پور ے ہی سر کا درد ثابت ہو گا ۔ غربت کے بار ے میں کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں غربت ہے جو مسئلہ بنی ہوئی ہے لیکن یہ غربت عالمی برادری سے زیادہ پاکستان کی حکومت اور قوم کے لیے آدھے نہیں پورے سر کا درد ہے اور ا س غربت کے پیچھے بھی امریکا ہی ملے گا۔ انتہا پسند اور کمزور حکومت برینن کس کو کہہ رہے ہیں ‘ اس کی وضاحت کریں ۔

 اگر پاکستان میں کمزور حکومت سے مراد یہ ہے کہ اسے عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوتی اور ماضی میںبلاشبہ فوجی ڈکٹیٹر منتخب حکومتوں کو برطرف کرکے خود اقتدار پر قابض ہوتے چلے آئے ہیں لیکن یہ بھی امریکا کی مہربانی ہے کہ وہ ایسے اقدام کی حمایت کرتا ہے اور امریکا اس ڈکٹیٹر سے دوستی کر لیتا ہے ۔موجودہ حکومت کوبرسرِ اقتدارلانے میں جس این آراو کا سہارا لیا گیاوہ بھی تو امریکااوراس کے دوستوںکامرتب کردہ ہے۔ اس کمزور حکومت کو اگر عالمی برادری کے لیے آدھے سر کا درد کہا جا تا ہے تو پھر ایسا کرانے اور اس کی سر پر ستی کرنے والے بھی پورے سر کا درد ہیں کہ نہیں! برینن شاید انتہا پسند ی سے مراد پاکستان میں مذہبی اور عسکری قوتوں کو لے رہے ہوں گے ۔ا ن کے اس انتہا پسندی کے تصور کو تسلیم کرلیتے ہیں ۔ایک انتہا وہ ہے جو دنیا کو ہلا کتوں میں ڈال رہی ہے ،بم مار رہی ہے قتل وغارت کررہی ہے ‘گوانتا ناموبے ابھی تک باقی ہے ،اب بھی بغیر مقدمہ گرفتاریاں جاری ہیں  تو پھر دوسری انتہا اسلام پسند ہوں گے ہی ۔ اس میں کون سی ایسی بات ہے ! لیکن محترم ڈائریکٹرجان برینن صاحب! کیا یہ انتہا پسندی نہیں ہے کہ کسی ثبوت کے بغیر ٹوئن ٹاورز کی تباہی کا الزام القاعدہ کے سر ڈال کر اُس کی بنیا د پر افغانستان کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا جائے اور اس مٹی کے ڈھیر میں معصوم افغانوں کی لاشیں تڑپ رہی ہوں جنہوںنے ٹوئن ٹاورز تو دور کی بات ہے نیویارک کا نام بھی شاید نہ سنا ہو ۔ ساری دنیا میں مذاکرات کو فروغ دینے والا امریکا پاکستان میں طالبان اور عسکریت پسندوں سے مذاکرات کیوںنہیں ہونے دیتا ؟ فلسطین میں مسلمانوں کی زمین پر یہودیوں کے زبردستی قبضے کو تحفظ دینا کیا انتہا پسندی نہیں ہے؟ اگر انتہا پسندی کی کوئی تعریف آج کل دنیا میں صادق آتی ہے تو وہ صرف امریکا پر آتی ہے۔ امریکا اس وقت دنیا میں سب سے بڑا انتہا پسند ملک ہے ۔ جہاں تک کمزور حکومت کا تعلق ہے تو یہ بات بھی اب ثابت ہو چکی ہے کہ دنیا میں کمزور ترین حکومت امریکا ہی کی ہو تی ہے۔ سارے اختیار ات ایک شخص کی ذات میں مر تکز ہو تے ہیں۔ مسٹر کلنٹن نے بھی یہی ثابت کیا او رمسٹر بش نے بھی باربار یہی ثابت کیااوراوبامہ بھی امریکا کی نادیدہ قوتوں کے ہاتھوں مجبورہیں حتیٰ کہ پوری امریکی قوم جنگ ختم کرنا چاہتی تھی لیکن بش نے امریکی فوج اور قوم کو جنگ میںجس طرح جھونک دیا، آج اس جنگ ہی کے نتیجے میں امریکا شدیدمعاشی بحران کا بھی شکار ہے۔اوبامہ پوری کوشش تو کررہے ہیں لیکن جن قوتوں نے ان کے ہاتھ پاؤں باندھ رکھے ہیں پہلے اس انتہا پسندی سے رہائی ضروری ہے۔

اس کو کہتے ہیں انتہا پسندی اور کمزور حکومت ۔ محترم جان برینن صاحب ! پاکستان تو آدھے سر کا درد ہے ۔ وہ بھی آپ کے طفیل ، لیکن امریکا خود ان نادیدہ قوتوں کی وجہ سے پورے دنیا کے لیے پورے سر کا درد بنا ہواہے۔

رہے نام میرے رب کا جو اپنے بندوں کو اتنی ہی تکلیف دیتا ہے جتنی وہ برداشت کر سکتے ہیں!

قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں

اس کو  خبر  نہیںکہ  لہو بولتا  بھی ہے!

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *