مصنوعی ذہانت
یہ اکیسویں صدی کی تیسری دہائی ہےجو عالمی سطح پر ترقیات کی صدی سے تعبیر کی جارہی ہے۔ بلاشبہ سائنس اور ٹکنالوجی کی حیر ت انگیز ایجادات نے انسانوں کو حیران و ششدر کردیا ہے ۔ لیکن بات یہیں تک محدود ہوتی تب بھی خیر تھا۔ اب تو بات یہاں تک آن پہنچی ہے کہ برقی وسائل کی ترقی نے (AI) مصنوعی ذہانت کو ہماری زندگی میں اتنا دخیل بنادیا ہے کہ انسانی ذہن کہیں کند نہ ہوجائے ؟عالمی معاشرے کے لیے یہ ایک بڑا سوال بنتا جارہا ہے۔مصنوعی ذہانت در اصل کمپیوٹر ٹکنالوجی کی ایسی ایجاد ہے جو مشین کو انسانی ذہانت کے طور پر پیش کرتا ہے ۔ اس کی پروگرامنگ حیرت انگیز طور پر انسانوں جیسا کام کرتی ہے ۔ اس کی مثالAlexa, Siri, Google Assistant اور اب Chat GPT ہے جو آ پ کے حکم سے سارے کام انجام دیتا ہے ۔ Chat GPTاس کو ایجاد کرنے والے بھی اب تشویش میں مبتلا ہیں کہ کہیں یہ انسانی معاشرے اور انسانی ذہن کے لیے تباہ کن نہ ہوجائے ۔ اس کو عوامی پلیٹ فارم پر اجرا کرنے سے قبل کئی تجربات سے گزاراگیا، جس میں کئی مقابلاجاتی امتحانات میں اس نے شرکت کی اور کامیاب ہوا۔” اوپن اے آئی (Open AI) کا چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) پچھلے سال کے آخر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کا جنون ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس سوفٹ وئیر کا ڈیجٹل ریسورس اتنا توانا ہے کہ یہ سب کچھ جانتا ہے۔ میڈیکل سے لے کر ایم بی اے کے امتحانات پاس کرنے سے لے کر گفتگو کی نقل کرنے تک سوالات کے جوابات دینے تک چیٹ جی پی ٹی یہ سب کر سکتا ہے۔ جب کہ بہت سے لوگ تھیسس اور بلاگ لکھنے کے لیے اس ٹول کا استعمال کر رہے ہیں۔”صحافی نیوز اسٹوری سے لے کر فیچر لکھنے کا کام بھی اس سےبحسن و خوبی کررہے ہیں ۔ ۔۔۔۔ دور حاضر کا یہ بڑا کرشمہ بھی ہے اور عالمی معاشرے کا بڑا سوال بھی ہے کہ اب اس کے بعد انسان کیا کرے؟؟؟مجھے معلوم نہیں یہاں ہال میں موجود کتنے افراد اس کو استعمال کرتے ہیں ؟ لیکن واقعی یہ حیرت انگیز ہے ۔۔۔۔ اردو صحافت کے لیے بھی ایک بڑا سوال بن گیا ہے ۔ اگرچہ اس کا اردو ورژن موجو دہے مگر بیک اینڈمیں اردو کا بڑا سرمایہ اس لیے موجود نہیں ہے کہ زیادہ تر اردو ویب سائٹ امیج فارمیٹ میں ہیں اور یہ معاملہ بھی ہے کہ اردو کا Recourse یعنی سائبر کی دنیا میں اردو کا سرمایہ بہت کم ہے۔ ایسے میں ڈیجٹل اردو ریسورس کے استناد کی بات کرنا تو بعید از قیاس ہے ۔پہلے ہمیں مستند ریسورس کو مہیا کرانے کی سمت میں قدم اٹھا نا ہوگا۔