ڈاکٹر خواجہ اکرام
تمام ہنگاموں کے بعد لوک پال بل لوک سبھا میں پاس ہوگیا لیکن راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہوسکا۔ یہ بات تو پہلے سےمعلوم تھی کہ ایسا ہونے والا ہے لیکن یہ نہیں معلوم تھا کہ سیاسی پارٹیاں اتنی شعبدہ باز ہیں اور ان کے ایک چہرے پر کئی چہرے ہیں۔ ان کی زبان پر کچھ دل میں کچھ اور پارٹی کے منشور میں کچھ ۔ تمام سیاسی پارٹیوں نے جس طرح کانگریس کے خلاف متحد ہوکر یہ ظاہر کرنے میں لگی ہوئی تھیں کہ کسی طرح یہ حکومت بد نام ہوجائے ، سو حکومت تو بدنام ہوئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی تمام سیاسی پارٹیان بھی بے نقاب ہوگئیں اور انا ہزارے بھی بے نقاب ہوئے ، ان کے ساتھی بھی رفتہ رفتہ بے نقاب ہورہے ہیں ۔ اب بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ لوک پال اور کیا کیا رنگ دیکھاتا ہے ۔