ہندستانی زبانوں کا مرکز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں
زبان ، ادب اور سماج‘ کی رسم اجرا
ہندستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی میں آج ایک پُر وقار تقریب میں ’’ زبان ، ادب اور سماج ‘‘ کی رسم اجرا ہوئی ۔ یہ اہم کتاب پروفیسر انور پاشا اور ڈاکٹر توحید خان نے مرتب کی ہے جس میں زبان، ادب اور سماج کے تینوں پہلوؤں پر بہت ہی اہم مضامین شامل ہیں ۔یہ مضامین اردو کے معروف اور مقبول جریدے ’’ پیش رو ‘‘ سے منتخب کیے گئے ہیں ۔۔ اس کتاب کو مشہور ڈارمہ نویس شاہد انور مرحوم کو معنون کیا گیا ہے۔ اس تقریب میں مظفر پور سے پروفیسر فاروق احمد صدیقی، پٹنہ سے پروفیسر اسلم آزاد ، دہلی سے پروفیسر ابن کنول مہمانان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ۔ پروفیسر انوار پاشا نے اپنے استقبالیہ خطبے میں پیش رو کی تحریک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جے این یو میں جب ہم زیر تعلیم تھے اس وقت بشمول میرے ڈاکٹر توحید خان ، ڈاکٹر ابرار رحمانی ،ڈاکٹر مظہر حسین اورڈاکٹر ابو الیث نے مل کر ہم عصر ادب کے مسائل ومیلانات کو نئی جہت سے دیکھنے اور دکھانے کی کوشش ’’ پیش رو ‘‘کی شکل میں کی تھی جسے اردو کے ادیبوں ، شاعروں نے کافی پسند کیا ۔ لیکن یہ سلسلہ کچھ دنوں کےلیے بند تھا اس کی وجہ احباب کا ملازمتوں کے سبب بکھرنا تھا ۔ لیکن اب یہ سلسلہ دوبارہ شروع کیا گیا ہے اس کی پہلی کڑی یہ کتاب ہے اور جلد ہی ’’ پیش رو ‘‘ کا نیا شمارہ منظر عام پر آئے گا۔پروفیسر فاروق صدیقی نے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور پروفیسر ابن کنول نے طلبہ و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اساتذہ کے نقش قدم پر چل کر ہی کامیابی مل سکتی ہے ۔پروفیسر اسلم آزاد نے اردو کی صورت حال پر گفتگو کی اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی ۔ پروفیسر خواجہ اکرام نے اردو کے منظر نامے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردو دنیا میں تیزی سے مقبول ہونے والی زبانوں میں سر فہرست ہے اور تیزی سے غیر ممالک میں نئی بستیا ں بن رہی ہیں ۔ طلبہ وطالبات کو کہا کہ اردو پڑھنے والے دراصل اپنی شاخت اور تہذیب سے جڑئے ہوئے ہیں ۔اردو میں روزگار کے مواقع میڈیا کے ذرائع نے وا کیا ہے اس لیے طالب علموں کو حوصلہ مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔پروگرام کا اختتام ڈاکٹر شفیع ایوب کے شکریے کے کلمات سے ہوا۔اس پروگرام میں ڈاکٹر سمیع الرحمان ، ڈاکٹر ہادی سرمدی ، ڈاکٹر نثار احمد ، سہارا، ڈاکٹر حافظ عمران کے علاوہ بڑ ی تعداد میں طلبہ وطالبات موجود تھے