Home / Socio-political / مسجد خدا کا گھر ہے

مسجد خدا کا گھر ہے

          ایک  بہت بر محل روایت ہے کہ کسی نے ایک پاکستانی سے پوچھا کہ آپ نماز کہاں پڑھتے ہیں ۔ اس سوال سے وہ چونکا اور پلٹ کر ہندستانی سے پوچھا کہ یہ کیا بات ہوئی ؟ آپ کہاں نماز پڑھتے ہیں ؟ ہندستانی نے کہا کہ ہم تو مسجد میں نماز پڑھتے ہیں اور آپ کو بھی مسجد میں ہی نماز پڑھنی ہوتی ہے مگر آپ کے یہاں تو مسجد میں گولی باری ہوتی رہتی ، کبھی بم برسائے جاتے ہیں اور کبھی خود کش حملے ہوتے ہیں ، اسی لیے میں نے یہ سوال پوچھا کہ خوف کے مارے شاید بہت سے لوگ مسجدوں میں نہ جاتے ہوں ، او ر وہ کہیں اور نماز پڑھتے ہوں ۔ یہ سوال و جواب عین ممکن ہے کہ تفریح میں ہوئے ہوں ۔لیکن اس میں جو تلخ سچائی چھپی ہے وہ یقینا ً دل کو دہلا دینے والی ہے اور پوری قوم کے سامنے ایک سوالیہ نشان قائم کرتی ہے ۔ اب تک کی تاریخ میں مسلمان بڑے فخر سے یہ کہتے آئے ہیں کہ مسجد امن کی جگہ ہے کیونکہ یہ خدا کا گھر ہے ۔ اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ مسجد امن کی جگہ ہے اور یہ خدا کا گھر ہے لیکن اسے بدنام کرنے والوں میں کوئی غیر نہیں بلکہ یہ ہم ہی ہیں۔اب اس کا کیا کریں کہ دنیا میں کئی ممالک ایسے ہیں جن کی عبادتگاہوں سے اسلحے اور بارود کے علاوہ کئی غیر آئینی چیزیں پکڑی گئی ہیں اور کئی عبات گاہوں کو  اس لیے بند کیا گیا ہے کہ وہاں غیر اخلاقی کام ہوتے رہے ہیں ۔ اب تک مسجدوں کے حوالے سے الحمد للہ ایسی  کوئی خبر نہیں آئی تھی ۔ لین بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ مسجد اور مدرسہ دونوں کو پاکستان نے بدنا م کیا ہے اور آج ساری دنیا میں کسی نہ کسی حوالے سے ان کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے ۔آج سوئٹزر لینڈ میں میناروں پر پابندی کی خبر نے  اسلامی دنیا کو چونکا ہے ۔

             پاکستان میں اس طرح کے واقعات کے پیچھے کوئی اور نہیں ہے بلکہ خود پاکستان میں موجود پاکستان کے دہشت گرد ہیں جو خود بھی اسلام کے ماننے والے ہیں اور اسلام کے نام پر ہی وہ دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں ۔ابھی کل راولپنڈی میں جو کچھ ہوا وہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بالکل نیا تھا کیونکہ اس سے پہلے مسجدوں میں خود کش حملے ہوئے ہیں یا ان پر بم برسائے گئے ہیں ۔ پاکستان میں گذشتہ دہائی میں یہ عام بات تھی کہ مسلک کے نام پر ایک دوسرے کی مسجدو ں کو نشانہ بنایا جاتا تھا ، اور ان کے نشانے پر امام و خطیب ہوا کرتے تھے ۔جس کے نتیجے میں کئی جید علما او ر نامور خطیب  شہید ہوئے ۔ اس دفعہ دہشت گردوں نے زیادہ حوصلہ دیکھاتے ہوئے یہ کیا کہ دو حملہ آور مسجد میں گھس کر اندھا دھند فائرینگ کرنے لگے اور دو مسجد کے باہر کھڑے ہوکر فائرنگ کر رہے تھے ۔ یہ درا صل ایک نئی روایت کی شروعات ہے کہ انھوں نے سامنے آکر نہ صرف فائرنگ کی ہے بلکہ پاکستانی فوج اور حکومت کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ان کے خلاف ہزاروں کاروائیوں کے باوجود ان میں اب بھی حوصلہ وہمت ہے۔دوسری جانب حکومت پہلی دفعہ علما کو مخاطب  کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے راولپنڈی پریڈ لین مسجد میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور علماء کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ خود کش حملوں کے خلاف فتوے دیں تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے ۔ رحمن ملک نے کہا کہ یہ لوگ باہر سے نہیں آ رہے ہماری صفوں میں ہی غدار بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ وہ غدار ہیں جو پیسے لے کر ایسا کر رہے ہیں یہ کرائے کے قاتل ہیں یہ ڈاکو ہیں یہ صرف اسلام کے ہی نہیں ہماری آئندہ والی نسلوں کے بھی دشمن ہیں۔

            بات درا صل یہ ہے کہ پاکستان کی  کسی بھی حکومت نے ان کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے خود اپنے عمل سے بھی انھیں فرار کا راستہ دیا ہے۔ابھی بلوچستان میں جو کاروائیاں چل رہی ہیں ، ان سے بھی کوئی خاص نتیجہ نکلتا نہیں دِکھ رہاہے کیونکہ پاکستانی حکومت او ر فوج دونوں کے لائحہ ٴ عمل میں تضاد ہے ۔ اسی طرح دہشت گردی کے حوالے سے بھی ہوتا یہ ہےکہ حکومت کے تمام ادارے متفق نہیں ہیں ، کچھ ان کی حمایت کرتے ہیں تو کچھ ان  کی مخالفت میں ہوتے ہیں اور اکثریت خاموش تما شائی ہوتی ہے۔ پاکستان جن حالات سے ابھی گزر رہا ہے وہ یقیناً بہت تشویشناک ہے لیکن دور بیٹھے مسلمان کم از کم حکومت پاکستان نے یہ مطالبی تو کر ہی سکتے ہیں کہ کوئی ایسی ترکیب نکالیں کہ یہ مدارس اور مسا جد ان کے شر سے محفوظ رہ سکیں اور خدا کے گھر کے تقدس کو پامال ہونے سے بچائیں ۔

 

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

2 comments

  1. پتہ نہیں پاکستان کی ڈیموکریسی کا کیا ہوا؟ کبھی امن کا تو نام ہی نہیں سننے کو ملتا۔
    آپ نے بہت مناسب بات کہی ہے کہ ہمیں پاکستان حکومت پر کم از کم اتنا دباؤ تو بنانا ہی چاہئے کہ کسی مثبت حل کی کوشش ہو۔ ورنہ اپنی ہی قوم کے لوگ اپنے ہی بھائیوں کا خون بہاتے جنت میں پہنچنے کا خواب دیکھتے رہیں گے۔

  2. This article states the true picture of today’s Pakistan. I’m very sorry to say that by such activities Islam as a whole comes under question. I don’t see this happening simply as an incident which occurred to fulfill and benefit the terrorist but it’s an open challenge to the core ethos of Islam—-Mosque, Ulama and those who believes on Islam and perform Namaz in mosque. Muslim world should take initiatives to help Pak or to keep our religious places out of such occurrence.
    Secondly, it clearly states the Pak failure mechanism.
    Ulama, scholars and true Muslims of Pake should come forward and take such inhuman, un-Islamic and anti-social elements out of the society.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *