Home / Socio-political / مدر ڈے کے موقع پر

مدر ڈے کے موقع پر

مدر ڈے کے موقع پر اوبامہ صاحب اور زرداری صاحب یہ خط آپ کے لئے بھی ہے! تحریر: عصمت صدیقی (والدہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی(

مامتا کے جذبے کی اس سے بڑی ترجمانی اور عظمت کیا ہوگی کہ خالق کائنات نے اپنی محبت کے اظہار کے لئے ماں کی محبت کو بطور مثال بیان فرمایا ہے۔وہ اللہ ! جو اتنا غیرتمند ہے کہ اپنی ذات و صفات دوئی کو اپنی غیرت کے منافی تصور کرتا ہے ۔ اپنی تخلیق کے لئے اپنی محبت کے اظہار کے طور پر ماں کی محبت کو بطور مثال بیان کررہا ہے۔

پیار، محبت، خلوص، قربانی، چاہت، دلداری اور اس قبیل کے ہزاروں الفاظ بھی استعمال کئے جائیں تو اس جذبہ کو استعارے کے طور پر بھی شائد مفہوم اور معنی کے کسی ایک پہلو کو بھی اجاگر نہ کرپائیں جو ایک ماں کی کیفیت اور مامتا کے جذبے کا اظہار کرسکتا ہے۔کس قدر کربناک اور انسانیت سوز دستور ہے کہ ماں جو تخلیق کا بہترین حسن ، کائنات کا سب سے مقدس اور متبرک کردار ہے، آج اپنے تقدس کے اظہار اور خود سے محبت کے اظہار کے لئے کسی مخصوص دن سے منسلک کردی گئی ہے ورنہ سچ تو یہ ہے کہ ہر دن ماں کا دن ہوتا ہے۔ہر لمحہ ماں کا لمحہ ہوتا اور ہر ساعت ماں کی ساعت ہوتی۔

پڑھنے والوں! اسے نوحہ نہ سمجھنا۔ یہ ایک پر عزم ماں کا پیغام ہے۔ ایک ایسی ماں کا پیغام، جس کی آنکھوں کی ٹھنڈک ، جس کے دل کا سکون اور جس کے بڑھاپے کا سہارا اس سے چھین لیا گیا ۔بے گناہ عافیہ ، جس کی آنکھوں نے بچپن ہی سے خواب بننے شروع کردیئے تھے میرے کانوں میں آج بھی اس کی تتلائی ہوئی معصوم آوازیں، اس کی زندگی سے بھرپور، کھنکتی ہوئی ہنسی اور اس کے عزائم گونج رہے ہیں۔ایک تعلیم یافتہ پاکستان کا عزم، دنیا میں امن ، محبت اور بھائی چارے جیسے جذبات کے فروغ کا عزم۔بچپن سے جوانی اور ماں بننے تک عافیہ پر عزم تھی۔ اس نے اپنی زندگی کو انسانیت کے لئے وقف کردیا تھا۔ وہ ذات میں انجمن تھی۔ اس نے اپنے کیریئر کے آغاز سے ہی کامیابیوں اور کامرانیوں کے دیئے جلائے اور ان دئیوں سے اپنے پورے ماحول کو منور کردیا۔آج عافیہ عقوبت خانوں کے اندھیروں میں گم کردی گئی ہے اور اس پر تشدد کے اتنے حربے آزمائے گئے کہ ظلم اور بربریت کو ایک نیا مفہوم مل گیا ہے۔ عافیہ جو خود بھی ایک ماں ہے، آج اس مدر ڈے پر جیل کی کال کوٹھری میں بیٹھی 86 برس کی سزا کا عذاب جھیل رھی ہے۔عافیہ جو اپنے دو بچوں سے بات کرنے کو ترس رہی ہے اور جسے اپنے تیسرے بیٹے سلیمان کی زندگی کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں اور حیرت انگیز طور پر اس پر یہ عذاب مسلط کرنے والے وہی لوگ ہیں جو مدر ڈے جیسے دن منانے کے چمپئین تصور کئے جاتے ہیں۔

امریکی تاریخ انسانی مساوات اور جدوجہد کی تاریخ ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ امریکہ میں عورت نے اپنی شخصی آزادی اور حقوق کے لئے لاتعداد قربانیاں دی ہیں۔اس بات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ امریکہ کے کسی دور میں جادوگرنیاں کہہ کر عورتوں کو زندہ جلا دیا جاتا تھا، اور یہ بات بھی میرے مشاہدے میں آ ئی ہے کہ آج امریکی معاشرہ حقوق انسانی کے معاملے میں اتنا ہی حساس ہے جتنا کہ کسی مہذب معاشرے کو ہونا چاہئے۔ میں آج مدر ڈے کے موقع پر اپنے امریکی بہن بھائیوں سوال کرتی ہوں کہ تمھاری توانا تہذیب، تمھارا مہذب معاشرہ، تمھاری شخصی آزادی اور تمھارا عدالتی نظام اتنا کمزور اور خوفزدہ کب سے ہوگیاکہ ایک کمزور اور بے گناہ ماں پر صرف یہ فرد جرم عائد کرکے 86 برس کی سزا دے دے کہ اس کی اسلامی فکر امریکہ کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

میں آج اس مدر ڈے کے موقع پر دنیا کی تمام ماؤں اور خصوصََا امریکی ماؤں کے لئے یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ مقدس مریم بھی ایک ماں تھی ۔ایک ایسی ماں جس کا جذبہ دنیا کے ہر مذہب ، ہر عقیدے اور ہر نظام پر مقدم رہے گا۔ایک ایسی ماں جو محبت کا استعارہ اور قربانی کی علامت ہے اور مامتا کا یہ بلند درجہ دنیا کے ہر مذہب اور ہر معاشرے نے تسلیم کیا ہے۔ ساتھ ساتھ میں آج مامتا کے نام پر خود اپنی حکومت کے صاحبِ اختیار لوگوں سے بھی ایک سوال کرتی ہوں کہ کیا تم خود کسی ماں کی اولاد نہیں؟ پاکستان اور امریکہ کی حکومتیں آج ایک ماں کو اپنی بیٹی سے ملواکر دنیا کی تمام ماؤں کو علامتی طور پر سب سے بڑا تحفہ دیں ۔میں صدرِ مملکت جناب آصف علی زرداری صاحب سے سیدہ فاطمہ زہرا  کی چادر مبارک کے نام پر سوال کرتی ہوں کہ حکومتی سطح پر صرف ایک خط لکھ کر میری عافیہ کو کم ازکم پاکستان لے آئیں۔ یہ بحیثیت پاکستانی ہمارا حق بھی ہے اور بحیثیت سربراہ مملکت آپ کا فرض بھی ہے۔

میرے پاس اس سے زیادہ الفاظ نہیں کہ میں آپ تک پہنچا سکوں۔

                                                                                      فقط ایک ماں

                                                                                       عصمت صدیقی۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *