Home / Articles / اللہ دیکھ رہا ہے

اللہ دیکھ رہا ہے

غلام مصطفی رضوی (مالیگاوٴں)

                 گرمی کے ایام ہیں۔ سورج غروب ہو چکا ہے۔ شام کی تیرگی چھا گئی ہے۔ افق پر نگاہیں جمی ہوئی ہیں… اچانک فضا میں ارتعاش پیدا ہوا۔ پوری فضا پاکیزہ ہو اُٹھی… ایک صدا ابھری… رمضان کا چاند نظر آگیا! مسرتوں کے دیے جل اٹھے۔ مسجدوں میں نئی رونق۔ سحر و افطار کے پر کیف نظارے۔ عالَم ہی بدل گیا… چمن میں بہار آ گئی… روحانی بہار … ایمانی بہار… اللہ اللہ! کردار چمکنے لگے… جذبات مچلنے لگے… چھوٹے بڑے سبھی خوشی و مسرت سے جھومنے لگے…

                موسم گرما میں ویسے بھی دن بڑے ہو جاتے ہیں اور راتیں چھوٹی… سخت گرمی ہے… تمازت کا عجب عالَم… شمالی ہند کا علاقہ روہیل کھنڈ کے شہر بریلی میں گرمی کی شدت کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے… ایسے میں بریلی کے ایک معزز گھرانے میں ایک کم سِن بچہ بھی روزے سے ہے… گرمی کی شدت سے بڑوں کا بھی حال عجب ہے… آفتاب نصف النہار پر پورے آب و تاب سے روشن ہے… شدتِ گرمی سے ہر شے متاثر ہے ایسے وقت میں اس روزہ دار بچہ کے والد بچے کو ایک محفوظ کمرے میں لے جاتے ہیں… جہاں کوئی نہیں دیکھ رہا ہے… والد صاحب اندر سے دروازہ بند کر لیتے ہیں… والد صاحب کے ہاتھ میں ”فیرنی“ کا ایک پیالہ ہے… اور! بچے سے کہتے ہیں: ”اسے کھا لو!“… بچہ ادب سے کہتا ہے: ”میرا تو روزہ ہے، کیسے کھاوٴں؟“… والد صاحب کہتے ہیں: ”بچوں کا روزہ ایسا ہی ہوتا ہے“… لو کھا لو! مَیں نے کواڑ بند کر دیے ہیں، کوئی دیکھنے والا بھی نہیں ہے!… بچہ کہتا ہے: ”جس کے حکم سے روزہ رکھا وہ تو دیکھ رہا ہے“… یہ سُنتے ہی والد صاحب کی آنکھوں سے مسرت کے آنسو بہہ نکلے… بات ایمان افروز تھی… یہ بچہ بڑا عظیم تھا… والد صاحب نے امتحان کے طور پر ایسا کیا تھا… اور! بچہ والد صاحب کے معیار پر پورا اُترا… اہل خاندان اس طرح کے واقعات کا پہلے بھی مشاہدہ کر چکے تھے…اس سے بچے کی ثابت قدمی دیکھنی تھی… اللہ کی ذات پاک پر یقین کامل دیکھنا تھا…

                یہ بچہ کون تھا؟… جس کے ایمان کی تازگی کا یہ عالَم! جس کا دل اللہ کی یاد سے روشن!… اس بچے نے بڑے ہو کر اسلام کی عظیم خدمت کی… مسلمانوں کو انگریزوں کی سازشوں سے با خبر کیا… ایمان کے لُٹیروں سے اسلام کی حفاظت کی… شرک کے طوفان سے مسلمانوں کے عقیدے کو بچایا… وہ مسلمانوں کا ہم درد اور خیر خواہ تھا… وہ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھا… وہ علم و دانش کا سمندر تھا… اس کی دینی بصیرت اپنے زمانے سے آگے دیکھتی تھی… اس نے اسلام کی سرحد و سیما پر محبت رسول کی فصیل کھڑی کی… اس نے بدعات کے خلاف سیکڑوں کتابیں لکھیں… اس نے قرآن کریم کا ایمان افروز ترجمہ کیا… اس نے علم حدیث میں بہت سی کتابیں لکھیں… اس نے علم تفسیر میں کام کیا… جانتے ہو وہ بچہ کون تھا جس نے آگے چل کر عظیم کارنامے انجام دیے… وہ بچہ ”احمد رضا“ تھا، جسے دنیاے علم و فن ”مفکر اسلام امام احمد رضا محدث بریلوی“ کے نام سے جانتی ہے… اور علماے عرب نے جسے ”امام المحدثین“ کہا… ”مفسر شہیر“ کہا…جس کی ریاضی میں مہارت کے جلوے دیکھ لینے کے بعد علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے وایس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سر ضیاء الدین احمد نے کہا تھا: ”صحیح معنوں میں یہ ہستی نوبل پرائز کی مستحق ہے“… بے شک یہ عظمت خوف خدا کے سبب ہی تھی جس کا اظہار بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔

                سچ ہے اللہ والوں کا بچپن بھی شان والا ہوتا ہے… یہ خدائی اہتمام ہوتا ہے… اللہ جسے دین کی خدمت اور اسلام کی پاس بانی کو چُن لیتا ہے اس کی ذات کو نکھار دیتا ہے… اس کا بچپن بھی نرالا… شباب بھی نرالا… اور! بڑھاپا بھی نرالا… اور زندگی نمونہٴ عمل… اسوہٴ نبوی پر عمل کی تصویر… اور وہ مردِ مومن… اقبال# نے ایسی ہی ذات کے لیے کہا تھا #

ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن

گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

###

Gulam Mustafa Razvi

gmrazvi92@gmail.com

About admin

Check Also

جشن آزادی

    Share on: WhatsApp

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *